تل ابیب: فلسطینی لڑکی کی بہادری پر مبنی فلم کیوں آن ایئر کی؟ اسرائیل نے نیٹ فلکس انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر نے اردنی فلم ‘فرحہ‘ کو اسٹریم کرنے پر امریکی اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس کے اس اقدام کی سختی سے مذمت کی ہے۔

مذکورہ فلم میں 1948 کی اسرائیل فلسطین جنگ کے دوران صیہونی فورسز کے فاش مظالم کا پردہ چاک کیا گیا ہے۔

حال ہی میں سبکدوش ہونے والی اسرائیلی کابینہ کے سابق وزیر خزانہ اور دائیں بازو کے رہنما ایویگڈور لائبرمین بھی ‘فرحا’ کی اسٹریمنگ پر چلا اٹھے اور انہوں نے جافا کے تھیٹر سے ریاستی فنڈز لینے کا مشورہ دیا ہے۔

جافا نامی تھیٹر مذکورہ فلم کو اسکرین پر دکھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اردنی فلمساز ڈائریکٹر دارین سلام کی ہدایت کاری میں بننے والی "فرحہ”، ایک 14 سالہ فلسطینی لڑکی کی کہانی ہے جس کا گاؤں اسرائیلی فورسز کے حملے کی زد میں آتا ہے۔

فلم کی کہانی 1947ء سے 1949ء تک کے عرصے کی ہے جب 500 فلسطینی گاؤں اور شہروں کو تباہ کیا گیا اور 7 لاکھ سے زائد فلسطینی بےگھر ہوئے۔

فلم کو پچھلے برس ٹورنٹو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں بھی نمائش کیلئے پیش کیا گیا تھااور اب جمعرات سے یہ فلم نیٹ فلکس پر دستیاب ہوگی۔

فلم کے نیٹ فلکس پر آنے کے ساتھ ہی اسرائیل نے ڈرامہ شروع کردیا ہے اور انتظامیہ کے اس فیصلے کو پاگل پن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جھوٹی فلم کا مقصد اسرائیلی فوجیوں کے خلاف لوگوں کو اکسانا ہے۔

فرحہ” پہلی فلم نہیں ہے جس میں 1948 میں اسرائیلی مظالم کو دکھایاجارہا ہے۔

اس سے قبل حال ہی میں اسرائیلی ڈائریکٹر ایلون شوارز کو 2022 میں فلسطینیوں کے مبینہ قتل عام پر بننے والی دستاویزی فلم پر اسرائیلیوں کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کا تعلق اسرائیل کے شمال مغرب میں واقع بحیرہ روم کے ایک ساحلی گاؤں تنتورہ میں فلسطینیوں کے مبینہ قتل عام سے تھا۔

یاد رہے کہ فلم ’فرحہ‘ نے آسٹریلیا میں ہونے والے 15 ویں ایشیا پیسیفک اسکرین ایوارڈز میں ’بیسٹ یوتھ فلم‘ کا ایوارڈ اپنے نام کررکھا ہے۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/OhFfLQC