دختر مشرق، سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کی شہید چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو کی 15 ویں برسی آج نہایت عقیدت واحترام سے منائی جارہی ہے۔

اکیس جون انیس سو ترپن کو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت بھٹو کے گھر ننھی پری نے آنکھ کھولی، جس کا نام والد نے اپنی بہن کی نسبت سے بے نظیر رکھا۔

ذوالفقار علی بھٹو اپنی لاڈلی کو پنکی کہہ کر پکارتے تھے، ضیاء کے مارشل لاء اور والد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد بے نظیر بھٹو نے سیاست میں قدم رکھا تو انکی جدوجہد اور قربانیاں رنگ لائیں۔ انیس سو اٹھاسی میں انتخابات ہوئے تو وہ وزیراعظم بنیں۔مت سمجھو ہم نے بُھلادیا - ایکسپریس اردوایک سازش کے تحت انیس سو نوے کو انکی حکومت گرادی گئی اور نواز شریف وزیراعظم بنے۔ حکومت نے ان پر اور انکے شوہر آصف علی زرداری پر مقدمات قائم کیے، آصف زرداری جیل میں اور محترمہ چھوٹے سے بلاول کو گود میں اٹھائے عدالتوں کی پیشیاں بھگتتیں اور جیل کے چکر کاٹتی رہیں۔

بے نظیر بھٹو انیس سو ترانوے کو دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوگئیں لیکن اس وقت کے صدر فاروق لغاری نے اسمبلی توڑ کر انکی حکومت ختم کردی، بے نظیر اور انکے ساتھیوں پر مزید مقدمات بنائے گئے، احتساب کے نام پر مشرف دور میں بھی مقدمات چلتے رہے۔سانحہ کارساز: بے نظیر نے جن کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا | Independent Urduمشرف کے ساتھ این آر او ہوا تو 18 اکتوبر2007 کو بے نظیر بھٹو طویل جلاوطنی ختم کرکے وطن لوٹیں تو کراچی میں ان کا شاندار استقبال کیاگیا اور ابھی ان کا جلوس منزل پر پہنچا ہی نہیں تھا کہ کارساز پر ان کے جلوس پر دو خودکش حملے کیے گئے جس میں 140 پارٹی کارکنان شہید ہوئے لیکن محترمہ بے نظیر بھٹو محفوظ رہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس حملے کے بعد بھی عوامی جلسوں سے خطاب کیا۔

بے نظیر بھٹو پر دوسرا حملہ ستائیس دسمبر دوہزار سات کو کیا گیا جس میں انہوں نے جام شہادت نوش کیا اور یوں پاکستان ایک عظیم سیاسی شخصیت سے محروم ہوگیا۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/SfFCVQ9