امریکی معیشت کو ورکرز کی ضرورت ہے اور امریکی آبادی اس تناسب سے ورکرز پیدا نہیں کر رہی کہ جس تناسب سے ملک و قوم کو ورکرز کی ضرورت ہے، سینیٹر شومرکا 11ملین تارکین وطن کو لیگل کرنے کا مطالبہ
امیگریشن اصلاحات کرنی چاہئیے ،تمام ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کو ایمنسٹی کے تحت نہ صرف لیگل سٹیٹس دے دیا جائے بلکہ انہیں امریکہ شہری بننے کا بھی اہل قراردیا جائے،سینیٹر شومر
نیویارک (محسن ظہیر سے ) صدر جو بائیڈن کے الیکشن 2020میں صدر منتخب ہونے کے بعد اور ڈیموکریٹ پارٹی کے کانگریس کے دونوں ایوانوں سینٹ اور ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل کرنے کے باوجود پہلے دو سالوں میں صدر بائیڈن اور ان کی ڈیموکریٹ پارٹی امیگریشن سے متعلق اپنے انتخابی وعدے پر کوئی پیش رفت نہیں کر سکی ۔صدر بائیڈن کے پہلے دو سالوں میں ان کے حامیوں بالخصوص امیگریشن کی حامی تنظیموں کو امید تھی کہ ملک میں موجود ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کے کسی قسم کی لیگل سٹیٹس ایڈجسٹمنٹ بارے میں کوئی پیش رفت ہو گی ۔ یہ بھی توقع تھی کہ کم عمر میں امریکہ آنیوالے بچوں جن کو DACAسٹیٹس دیا گیا ہے ، کو مستقل سکونت جاری کرنے کے بارے میں بھی کوئی پیش رفت ہو گی ۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔
اب حال ہی میں نومبر 2022میں ہونیوالے امریکی مڈٹرم الیکشن میں ڈیموکریٹ پارٹی سینٹ میں تو اپنی اکثریت برقرار رکھنے میں کامیاب رہی لیکن ایوان نمائندگان میں بڑا ”اپ سیٹ “ ہوا ہے جہاں ریپبلکن معمولی برتری کے ساتھ اپنا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔ لہٰذا ب صدر بائیڈن کی چارسالہ صدارت کے باقی ماندہ دو سالوں میں ایوان نمائندگان کی حد تک ان کے ایجنڈے کی راہ میں ریپبلکن بڑی رکاوٹ کے طور پر حائل رہیں گے ۔
اس تمام صورتحال میں امیگریشن اصلاحات یا غیر قانونی تارکین وطن کو کسی قسم کے لیگی سٹیٹس دینے کے انتخابی وعدوں اور ڈیموکریٹ کے نعروں کے مستقبل بارے میں اہم سوالات کھڑے ہو گئے ہیں ۔
اس دوران ڈیموکریٹ پارٹی کے سینئر رہنما اور سینٹ میں اکثریتی لیڈر سینیٹرچارلس شومر کا اہم بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ میں موجود تمام ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کو ایمنسٹی دے کر لیگل سٹیٹس دے دیا جائے۔
سینیٹر شومر کا کہنا ہے کہ امریکی معیشت کو ورکرز ( کارکنان ) کی ضرورت ہے اور امریکی آبادی اس تناسب سے ورکرز پیدا نہیں کر رہی کہ جس تناسب سے ملک و قوم کو ورکرز کی ضرورت ہے ۔انہوں نے اس تاثر کو بھی غلط قراردیا کہ امیگرنٹس ، امریکہ میں جرائم لے کر آتے ہیں ۔ سینیٹرشومر کا کہنا ہے کہ امیگرنٹس میں روز گاری کی شرح زیادہ ہے اورامیگرنٹ کمیونٹیز میں جرائم کی شرح بھی کم ہے ۔
سینیٹر شومر نے کہا کہ ملک ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے میں امیگریشن اصلاحات کرنی چاہئیے جس کے تحت ملک میں موجود تمام ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کو ایمنسٹی کے تحت نہ صرف لیگل سٹیٹس دے دیا جائے بلکہ انہیں امریکہ شہری بننے کا بھی اہل قراردیا جائے ۔
امیگریشن ایڈوکیسی گروپس کا کہنا ہے کہ جب ڈیموکریٹس کو کانگریس کے دونوںایوانوں میں اکثریت حاصل تھی ،ا س وقت پارٹی ، ملک میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کو لیگل سٹیٹس دلوانے میں کوئی اقدام نہیں کر سکی ، اب دیکھنا یہ ہو گا کہ ڈیموکٹس جب ایک ایوان ، یعنی کہ ایوان نمائندگان کا کنٹرول کھو چکے ہیں تو وہ کیسے امیگریشن کے حوالے سے کوئی اقدام اٹھا سکیں گے ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ نومبر میں ہونیوالے مڈ ٹرم الیکشن کے نتائج کے پیش نظر نئی کانگریس جنوری میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالے گی اور ڈیموکریٹس کے پاس ابھی بھی جنوری 2023تک کا وقت ہے اور ایوان نمائندگان میں ان کی اکثریت برقرار ہے ۔ دیکھنا یہ ہے یہ ہوگا کہ اس مختصر عرصے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈیموکریٹس امیگریشن کے حوالے سے کوئی کامیابی اور عملی اقدام اٹھا پاتے ہیں یا نہیں ۔ سب نظریں ، ڈیموکریٹس قیادت کے ساتھ ساتھ ریپبلکن قیادت پر بھی مرکوز رہیں گی جن کے تعاون کے بغیر امیگریشن اصلاحات یا اقدام ممکن نہیں ۔
from Urdu News USA https://ift.tt/MdjNB6Y
0 تبصرے