وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کا نہیں بلکہ دہشتگردی سے متاثرہ افراد کا مرکز ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشتگردی کا نہیں بلکہ دہشتگردی سے متاثرہ افراد کا مرکز ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلیے میری کی والدہ سمیت ہزاروں افراد نے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ مودی کے بیان کو میں نے ذاتی بے عزتی کے طور پر لیا ہے۔ میرے ملک کو اسامہ بن لادن سے منسوب کیا گیا جو پاکستان کا شہری نہیں تھا۔ کیا بھارت نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے ملک میں انتہا پسندی ہے؟ جب کہ وہاں ہندو توا کی پیرو کار آر ایس ایس سے وابستہ بی جے پی کی حکومت ہے۔ کیا بھارت مانتا ہے کہ اس کے ملک میں انتہا پسندی ہے؟

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی نے ریڈ لائن کراس کی تو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے. کابل انتظامیہ کو اپنے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا۔ ایسا کرنا افغان عوام کے اپنے مفاد میں ہے۔

بلاول بھٹو نے واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل ساؤتھ ایشیا کے مباحثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت معاشی اصلاحات کر رہی ہے۔ معاشی استحکام کیلیے خطے میں قیام امن ناگزیر ہے۔ پاکستان خطے سے دہشتگردی کا خاتمہ چاہتا ہے۔ خطے میں قیام امن کیلیے پاکستان کا کردار کلیدی رہا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا امریکا، یورپ اور دیگر خطوں سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد خارجہ پالیسی کو اہمیت دی۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و استحکام کیلیے امریکا کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔ پاکستان اور امریکا مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ پاکستان اور امریکا مل کر مختلف شعبوں میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کیلیے بہترین ملک ہے۔ زراعت، صحت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے مواقع موجود ہیں۔ کورونا کے باعث معیشت کو نقصان پہنچا۔ غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت کو ختم کیا گیا تھا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ جون سے ستمبر تک پاکستان میں ریکارڈ بارشیں ہوئیں۔ 33 ملین افراد سیلاب سے متاثر ہوئے۔ سندھ سمیت دیگر صوبوں میں تعلیمی نظام بھی متاثر ہوا۔ بڑے پیمانے پر سیلاب سے تیار فصلوں کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کی سیلاب متاثرین کی امداد کی اپیل پر مشکور ہیں۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلیے عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت ہے۔ آئندہ چیلنجز سے نمٹنے کیلیے حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں اور پاکستان خوراک کے تحفظ کیلیے ٹھوس اقدامات کر رہا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کئی ممالک متاثر ہوئے۔ اس سے متاثرہ ممالک کو عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کیخلاف دنیا کو پاکستان سے مل کر کام کرنا ہوگا۔ سنجیدہ اقدامات اور باہمی تعاون سے مسائل کا حل ممکن ہے۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/DRELXeo