ہماری دنیا کئی پُراسرار واقعات اور یہ زمین کئی سربستہ رازوں سے بھری پڑی ہے۔ ہم کسی بھی خطّے کے باسی اور عمر کے کسی بھی حصّے میں ہوں، یہ تحیر خیزی اور اجنبی دنیا کے قصّے ہمیں بصد اشتیاق اُن داستانوں کی طرف متوجہ کرلیتے جو کتابوں میں محفوظ ہیں۔ لیکن 1899 ایسی کہانی ہے جسے کیمرے کی آنکھ سے دیکھنے کا تجربہ نہایت پُرلطف ثابت ہوگا۔
آن لائن اسٹریمنگ کے دور میں نیٹ فلکس کے ذریعے پاکستانی شائقین بھی فلم اور ٹی وی سیریز سے محظوظ ہو رہے ہیں اور یہ ٹی وی سیریز پاکستان میں ٹاپ ٹین کی فہرست میں پہلے نمبر پر موجود ہے۔ اسے 17 نومبر کو ریلیز کیا گیا تھا۔
یہ ایک بحری جہاز کے مسافروں کی کہانی ہے جو اپنے تاریک ماضی سے بچنے کی امید میں ایک ڈراؤنے خواب کا شکار ہو جاتے ہیں۔
باران بو اودر(Baran bo Odar) اور جینٹجے فرئیز (Jantje Friese) کی اس تخلیقی کاوش کو دنیا بھر میں پسند کیا جارہا ہے۔ اس سے قبل یہ فلم ساز جوڑا نیٹ فلکس کو جرمن زبان میں پہلی ہٹ سیریز ”ڈارک” دے چکا ہے جو 2020 ء میں تمام ہوئی تھی۔ حالیہ ڈرامہ سیریز کے پہلے سیزن کے دھوم مچا دینے کے بعد اس جوڑے کا کہنا ہے کہ اس کے تین سیزن پیش کیے جائیں گے۔
یہ انیسویں صدی کے اواخر کے پس منظر میں تخلیق کردہ کہانی ہے جب 1899 کربروس نامی بحری جہاز مسافروں کو یورپ سے لے کر نیویارک کے لیے روانہ ہوتا ہے۔ یہ تمام مسافر ہجرت کے تجربے سے آشنا ہونا چاہتے ہیں، لیکن دورانِ سفر انھیں نہایت عجیب اور ناخوش گوار واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مسافروں کو سمندر کی لہروں پر "پرومیتھیس” دکھائی دیتا ہے جب کہ یہ وہ جہاز تھا جو چند ماہ پہلے غائب ہو گیا تھا اور اس کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔
آپ کا تجسس اس موڑ پر بڑھ جائے گا، لیکن وجہ فوری طور پر سامنے نہیں آئے گی کہ "پرومیتھیس” اور اس کے تقریباً 1500 مسافروں پر کیا گزری۔ اس پروجیکٹ کا حصّہ بننے والوں بالخصوص اداکاروں کا کہنا تھا کہ سنسنی خیزی برقرار رکھنے کے لیے کرتا دھرتاؤں نے انھیں بھی اس کہانی کے مختلف پہلوؤں سے ناواقف رکھا گیا۔ فلمی ناقدین کی رائے اس سیزن کے لیے بہت مثبت ہے۔ اس ٹی وی شو میں غیرمتوقع حالات اور ڈرامائی موڑ ناظرین کی بے چینی بڑھاتے ہیں۔
1899ء کی اوّلین ریلیز میں مرکزی اداکارہ کے طور پر ایملی بیچم ناظرین کے سامنے آئی ہیں جن کا اس ڈرامہ سیریز کے ناظرین کو مشورہ ہے کہ وہ ”انٹرو اسکپ کریں‘‘ کا آپشن استعمال نہ کریں اور شو کا بھرپور لطف اٹھائیں۔
ہدایت کار کے طور پر باران بو اودر کی اس کاوش کا پہلا سیزن آٹھ اقساط پر مشتمل ہے۔ پہلے سیزن کی تمام آٹھ اقساط کا اسکرین پلے فرئیز نے لکھا ہے۔
اداکار اینڈریاس پیٹس مین نے اس ڈرامہ سیریز میں بحری جہاز کربروس کے کپتان کا کردار ادا کیا ہے جو ایک صدمے سے دوچار ہے اور مسافر بھی کچھ ایسی کیفیت کا شکار ہیں۔
میکیج میوزیل کو ایک پولش کردار میں دکھایا گیا ہے جو کربروس کے انجن روم میں کام کرتا ہے اور ایک لڑکی کی محبّت میں گرفتار ہے جو اس کی زبان نہیں بولتی۔
اس سیریز کا ایک امیر مسافر میگوئل برنارڈیو ہے اور کئی دوسرے مسافر مختلف سماجی مرتبہ اور مقام رکھتے ہیں، لیکن صدمہ اور یکساں کیفیات کے علاوہ ان کے دلوں میں ایک خواہش جنم لے رہی ہے۔ اس جہاز کا "پرومیتھیس” کے ساتھ تصادم کئی رازوں کو افشا کرتا ہے اور یہ راز ان مسافروں کے ہیں جو یورپ سے اس پر سوار ہوئے تھے۔
بحری جہازوں کے متعلق پُراسراریت، کربروس کو گھیرتی ہوئی موت اور مسافروں کے فیصلہ کن لمحات کی عکاسی کو جیفرسن ایئرپلین کے گانے نے نہایت پُراثر اور بامعنیٰ بنا دیا ہے۔
پرومیتھیس کے سامنے آنے کے بعد یہ کہانی ایک خلش انگیزی کو دل میں ابھارتی ہے جس سے اس شو کے ناظرین کا بچنا مشکل ہو گا۔ یہ مناظر ذہن میں خیالات اور سوالات اٹھانے کے ساتھ تجسس بڑھا دیں گے۔
1899 کو ہدایت کار نے ایک تجربے سے انفرادیت بخشنے کی کوشش کی ہے اور وہ ہے اس کے مسافروں کا مختلف زبانیں بولنا۔ یہ سب لوگ جو نئی دنیا کی سمت بڑھ رہے ہیں، دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں، جن کا رہن سہن اور زبان الگ ہے۔ سب ٹائٹلز کے ساتھ آپ انھیں زیادہ تر جرمن، انگریزی، ہسپانوی، پرتگالی، فرانسیسی اور جاپانی زبان میں اپنی بات کہتے سنیں گے۔ بالخصوص یہ مسافر اپنی خواہش یا خوف کا اظہار اپنی مادری زبان میں کرتے ہیں جب کہ وہ جانتے ہیں کہ دوسرا مسافر ان کی بولی نہیں سمجھ رہا۔ یہ حیرت انگیز معلوم ہوتا ہے، مگر یہ اس ڈرامہ سیریز کی خاص بات ہے۔
زبانوں کے اس اختلاف کے باوجود جہاز پر ہر فرد دوسرے کی جانب سے خواہش یا خوف یا کسی موقع پر اس کی کیفیت کو سمجھ لیتا ہے جس سے یہ تأثر ملتا ہے حالات نے ان سب کو ذہن اور دل پڑھنے کی طاقت دے دی ہے۔ اس جہاز پر زبان اور ان کا طرزِ بیان بھی رومانوی تعلقات بنانے کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنتا۔
1899 کربروس اور پرومیتھیس کے مسافروں کی پراسرار اور الم انگیز داستان میں اداکاروں نے کیسا کام کیا ہے اور کیا باران بو اودر اور جینٹجے فرئیز کی اس کاوش کے لیے ناقدین کی داد و تحسین بجا ہے، یہ جاننے کے لیے ویک اینڈ سے فائدہ اٹھائیے۔
(ترجمہ و تلخیص)
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/mzQFCTZ
0 تبصرے